یوسف رضا گیلانی کو تین کیسز میں بریت، ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (TDAP) کے سکینڈل میں الزامات سے بری

کراچی: جمعہ کے روز وفاقی اینٹی کرپشن کورٹ نے سینیٹ کے چیئرمین یوسف رضا گیلانی کو تین مختلف کیسز میں بری کر دیا، جو ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (TDAP) کے حوالے سے تھے۔

یوسف رضا گیلانی اور تقریباً 25 دیگر افراد کو 29 مارچ 2018 کو ملٹی بلین روپے کے تجارتی سبسڈی سکینڈل کے حوالے سے دو درجن سے زائد یکساں کیسز میں فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔ ان تمام ملزمان نے الزامات کے سامنے آنے پر ان کے خلاف فردِ جرم عائد کرنے کے بعد ان تمام الزامات کو مسترد کیا تھا اور انہیں بے گناہ قرار دیا تھا۔

جمعہ کے روز سینیٹ کے چیئرمین یوسف رضا گیلانی وفاقی اینٹی کرپشن ایسٹیبلشمنٹ (ACE) کی عدالت میں پیش ہوئے، جہاں جج ڈاکٹر شاہبانا وحید نے ان کے تین مقدمات میں بریت کی درخواستوں کی سماعت کی۔
ایلون مسک کے ہاں چودہویں بچے کی پیدائش، شون زلس نے تصدیق کی
یوسف رضا گیلانی کی قانونی ٹیم میں سینئر وکیل اور پاکستان بار کونسل (PBC) کے نائب چیئرمین سینٹر فاروق ایچ نائیک بھی شامل تھے۔ ان کی طرف سے پیش کی جانے والی دلائل کی روشنی میں عدالت نے انہیں تین مقدمات میں بری کر دیا۔

کیس کا پس منظر

یہ کیس ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (TDAP) میں ہونے والے ایک بڑے تجارتی سبسڈی سکینڈل سے جڑا ہوا ہے۔ ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (TDAP) ایک حکومتی ادارہ ہے جو پاکستان کی تجارت اور برآمدات کو فروغ دینے کے لئے کام کرتا ہے۔ اس ادارے میں 2012 سے 2017 کے دوران ہونے والے سبسڈی سکینڈل میں مختلف کمپنیوں اور افراد کو غیر قانونی طور پر سبسڈی فراہم کرنے کا الزام تھا۔ ان سبسڈیوں کی کل مالیت اربوں روپے میں تھی، اور ان سبسڈیوں کی فراہمی میں متعدد حکومتوں کے اعلیٰ افسران، سیاستدانوں اور کاروباری افراد کے ملوث ہونے کی اطلاعات سامنے آئیں۔

یہ سکینڈل ایک دن کی طرح ایک خاص نوعیت کا معاملہ بن گیا تھا، جس میں یوسف رضا گیلانی کا نام بھی آیا تھا۔ گیلانی پر یہ الزامات عائد کیے گئے تھے کہ انہوں نے اپنے منصب کا ناجائز فائدہ اٹھا کر سبسڈی کے فیصلوں میں مداخلت کی اور ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے بجٹ میں فرق ڈالنے کی کوشش کی۔

عدالت کی کارروائی

یوسف رضا گیلانی کے خلاف تین مقدمات میں الزامات کی نوعیت یہ تھی کہ وہ ان سبسڈیوں کی غیر قانونی تقسیم کے عمل میں ملوث تھے۔ ان الزامات کی تفصیلات میں کہا گیا کہ گیلانی نے مختلف کاروباری افراد کو سبسڈیز کے اجرا میں مداخلت کی، جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو لاکھوں یا کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا۔

یوسف رضا گیلانی نے تمام الزامات کی تردید کی تھی اور ان کے وکلاء نے عدالت میں ان کی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے شواہد پیش کیے۔ ان شواہد میں یہ بھی شامل تھا کہ گیلانی کا کسی بھی سبسڈی کی غیر قانونی فراہمی میں براہ راست ملوث ہونا ثابت نہیں ہو سکا۔

عدالت میں جمع کرائی جانے والی دستاویزات کے مطابق، گیلانی کے حوالے سے پیش کیے گئے تمام گواہوں کے بیانات میں کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملے کہ انہوں نے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان میں سبسڈی دینے کے عمل میں کسی قسم کی غیر قانونی مداخلت کی ہو۔

یوسف رضا گیلانی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے اپنی دلائل میں کہا کہ ان کے موکل پر عائد کیے گئے الزامات محض مفروضات پر مبنی ہیں اور ان میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ انہوں نے عدالت میں یہ بھی کہا کہ گیلانی کے خلاف تمام الزامات بے بنیاد ہیں اور ان کے خلاف اس معاملے میں کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔

کیس میں پیش رفت

ایسی صورت حال میں، عدالت نے 6 مارچ 2025 کو اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے یہ فیصلہ سنایا کہ یوسف رضا گیلانی کو تین مقدمات میں بری کیا جاتا ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ ان مقدمات میں یوسف رضا گیلانی کے خلاف کوئی ایسا ثبوت نہیں مل سکا جس سے ان کی ملوثیت ثابت ہو سکے۔

عدالت کی جانب سے اس بریت کے فیصلے پر سینیٹ کے چیئرمین یوسف رضا گیلانی نے اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کے خلاف الزامات کو عدالت نے ٹھوس اور معقول بنیادوں پر مسترد کیا۔ گیلانی کا کہنا تھا کہ ان کی سیاسی زندگی میں ہمیشہ ان کی ایمانداری اور قانون کی حکمرانی پر یقین رہا ہے، اور وہ ہمیشہ انصاف کے حصول کے لیے لڑیں گے۔

عدالت کا فیصلہ اور قانونی رہنمائی

عدالت کے اس فیصلے سے ایک بات واضح ہوتی ہے کہ قانون کی نظر میں تمام افراد یکساں ہیں اور کسی بھی شخص کو محض الزامات کی بنیاد پر سزائیں نہیں دی جا سکتیں۔ عدلیہ نے یہ ثابت کیا ہے کہ انصاف کی فراہمی میں شفافیت اور انصاف کی مکمل پیروی کی جاتی ہے۔

یوسف رضا گیلانی کے بری ہونے کے بعد یہ کیس اس بات کا عکاس ہے کہ طاقتور شخصیات کے خلاف بھی انصاف کی فراہمی ممکن ہے، بشرطیکہ الزامات کے حق میں ٹھوس شواہد ہوں اور ان کی قانونی حیثیت موجود ہو۔

گیلانی کی سیاسی حیثیت

یوسف رضا گیلانی کی بریت کے بعد ان کی سیاسی حیثیت پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ گیلانی، جو کہ پیپلز پارٹی کے اہم رہنماؤں میں سے ہیں، پہلے بھی پاکستان کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں اور اس وقت سینیٹ کے چیئرمین ہیں۔ ان کی بریت سے پیپلز پارٹی کو ایک اہم سیاسی فائدہ پہنچا ہے، کیونکہ ان کے مخالفین اس بات کو تذکرہ کرتے رہے تھے کہ ان پر کرپشن کے الزامات ہیں، مگر اب عدالت نے انہیں بے گناہ قرار دیا ہے۔

اس فیصلے سے پیپلز پارٹی کے کارکنان میں بھی خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے، کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ ان کے رہنما نے سچائی کی جیت حاصل کی ہے۔

آئندہ کی قانونی اور سیاسی صورتحال

یوسف رضا گیلانی کی بریت کے بعد، یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کیا اس فیصلے کا سیاسی میدان پر کوئی خاص اثر پڑے گا؟ کیا اس فیصلے کے بعد گیلانی کی سیاسی اہمیت اور بڑھ جائے گی یا نہیں؟

اسی طرح یہ فیصلہ پاکستان کی عدلیہ کے کردار پر بھی سوالات اٹھاتا ہے کہ آیا حکومتی عہدیداروں اور سیاستدانوں کے خلاف دیگر کرپشن کے مقدمات میں بھی انصاف کی اسی طرح شفافیت سے پیروی کی جائے گی؟

یہ فیصلہ ایک اہم سنگ میل ہے جو پاکستانی سیاست اور عدلیہ کے مستقبل میں اہم کردار ادا کرے گا، اور یہ ملک میں انصاف کے نظام کی کارکردگی کا ایک مضبوط پیغام بھی ہے۔

Related Posts

الخدمت فاؤنڈیشن نے وہاڑی میں بے روزگار افراد کو روزگار فراہم کر دیا
  • September 2, 2025

وہاڑی (ڈسٹرکٹ رپوٹر…

Continue reading
سیلاب متاثرین کے لیے ڈی پی او کا10 مقامات پر الگ الگ سیلابی کشتیوں کے انچارج کے نام و ہیلپ لائن نمبر جاری، عوامی حلقوں کی جانب سے خراجِ تحسین
  • September 1, 2025

وہاڑی (حسنین فاروق)…

Continue reading

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *