بلوچستان میں جافر ایکسپریس ٹرین پر دہشت گردوں کا حملہ: 450 مسافروں کو یرغمال بنا لیا، 27 دہشت گرد ہلاک

پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں جافر ایکسپریس ٹرین کو دہشت گردوں کی جانب سے اغوا کرنے کا واقعہ ایک بہت ہی افسوسناک اور سنگین دہشت گردی کا حملہ تھا۔ یہ واقعہ 11 مارچ 2025 کو پیش آیا، جس میں دہشت گردوں نے جافر ایکسپریس ٹرین پر حملہ کر کے اس کے 450 مسافروں کو یرغمال بنا لیا۔ حملہ بلوچستان کے ضلع بولان میں مشکاف ٹنل کے قریب کیا گیا، جو کہ کوئٹہ سے 157 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس حملے کے دوران دہشت گردوں نے خودکش بمباروں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا اور خواتین و بچوں کو یرغمال بنایا تاکہ سیکیورٹی فورسز کو آپریشن کرنے میں مشکلات پیش آئیں۔ دہشت گردوں نے بی ایل اے (بلوچ لبریشن آرمی) کے دہشت گردوں کے طور پر اپنی شناخت ظاہر کی، جنہوں نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی۔

حملے کی تفصیلات اور اس کا آغاز
11 مارچ 2025 کی صبح جافر ایکسپریس ٹرین نے کوئٹہ سے پشاور کے لیے روانگی کی تھی۔ اس ٹرین میں تقریباً 450 افراد سوار تھے، جن میں سیکیورٹی اہلکار اور عام مسافر شامل تھے۔ ٹرین کو جب مشکاف ٹنل کے قریب پہنچنے والی تھی، تو دہشت گردوں نے اس پر حملہ کر دیا۔ دہشت گردوں نے ٹرین کو راکٹ لانچر سے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ٹرین رک گئی۔ فوراً بعد دہشت گردوں نے ٹرین کے ڈرائیور اور سیکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں کچھ سیکیورٹی اہلکار اور ٹرین کا ڈرائیور ہلاک ہو گئے۔ حملے کے بعد دہشت گردوں نے مسافروں کو یرغمال بنا لیا اور ان سے شناخت طلب کی۔ کئی مسافروں کو شناخت کے بعد اغوا کر لیا گیا اور انہیں اپنے ساتھ لے گئے۔

دہشت گردوں نے اس حملے میں خواتین، بچوں اور بزرگوں کو بھی یرغمال بنایا۔ ان کا مقصد سیکیورٹی فورسز کو یہ پیغام دینا تھا کہ وہ بلوچستان میں آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں اور اس کے بدلے میں دہشت گردانہ کارروائیاں کرتے رہیں گے۔ ان کا مقصد عوامی توجہ حاصل کرنا اور حکومت کو دباؤ میں لانا تھا۔

سیکیورٹی فورسز کا ردعمل
دہشت گردوں کے حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے فوراً کارروائی کا آغاز کیا۔ بلوچستان کے مختلف حصوں سے سیکیورٹی اہلکاروں کو موقع پر روانہ کیا گیا۔ اس آپریشن کا مقصد ٹرین میں سوار یرغمالیوں کو بچانا اور دہشت گردوں کو بے اثر کرنا تھا۔ فورسز نے مشکل علاقے میں آپریشن شروع کیا جہاں تک رسائی بہت مشکل تھی۔

سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف شدید کارروائی کی، جس کے نتیجے میں 27 دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔ فورسز نے اس کارروائی میں انتہائی احتیاط کی، کیونکہ دہشت گردوں نے خواتین اور بچوں کو اپنے ساتھ یرغمال بنایا ہوا تھا اور انہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔

دہشت گردوں کے اسٹرٹیجی اور آپریشن کی حساسیت
دہشت گردوں نے خودکش بمباروں کو ٹرین میں یرغمال بنائے گئے لوگوں کے درمیان چھپایا تھا، تاکہ سیکیورٹی فورسز ان کی طرف قدم نہ بڑھا سکیں۔ ان بمباروں نے اپنے جسموں میں دھماکہ خیز مواد لگایا تھا اور سیکیورٹی فورسز کو دھمکی دی تھی کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہیں ہوئے تو وہ یرغمالیوں کو مار ڈالیں گے۔

سیکیورٹی فورسز نے ان بمباروں سے نمٹنے کے لیے انتہائی احتیاط سے آپریشن کیا۔ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں سیکیورٹی فورسز نے ایسی حکمت عملی اپنائی کہ یرغمالیوں کو کم سے کم نقصان پہنچے۔ فورسز کی کوشش تھی کہ وہ دہشت گردوں کو ناکام بنائیں، لیکن اس دوران یرغمالیوں کی جان کی حفاظت کو بھی یقینی بنائیں۔

جافرا ایکسپریس پر حملہ، ڈرائیور زخمی، مسافروں میں خوف و ہراس

عالمی ردعمل
اس حملے نے دنیا بھر میں غم و غصہ پیدا کیا۔ اقوام متحدہ، ایران، جرمنی اور دیگر ممالک نے اس حملے کی شدید مذمت کی۔ اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفان دوجارک نے کہا کہ اقوام متحدہ اس حملے کی مذمت کرتی ہے اور یرغمالیوں کی فوری رہائی کی اپیل کرتی ہے۔ ایران نے بھی اس دہشت گردانہ کارروائی کو انتہائی افسوسناک قرار دیا اور اس کے خلاف اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔ ایران نے پاکستان کے ساتھ اس واقعے کے بارے میں مکمل تعاون کی پیشکش کی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کسی بھی مدد کی ضرورت پر آمادگی ظاہر کی۔ جرمن سفیر نے بھی اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کا یہ عمل ہر سطح پر ناقابل قبول ہے، خاص طور پر جب معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا جائے۔

پاکستانی حکومت اور سیکیورٹی فورسز نے اس حملے کی فوری مذمت کی اور عہد کیا کہ وہ دہشت گردوں کو ہر صورت میں عبرتناک سزا دیں گے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ حملہ پاکستان کی سلامتی کو متاثر کرنے کی ایک کوشش ہے، لیکن حکومت دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے تیار ہے۔

پاکستان ریلوے اور ایمرجنسی اقدامات
پاکستان ریلوے نے اس واقعے کے بعد فوری طور پر ٹرین آپریشنز کو معطل کر دیا اور تمام مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کیے۔ ریلوے حکام نے ایمرجنسی ہیلپ ڈیسک قائم کی تاکہ مسافروں کے اہل خانہ کو ان کے عزیزوں کے بارے میں معلومات فراہم کی جا سکے۔ اس کے علاوہ ریلوے اسٹیشنز پر ایمرجنسی سیل بھی قائم کیے گئے تاکہ متاثرہ افراد اور ان کے خاندانوں کی مدد کی جا سکے۔

بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں کے دوران زخمی ہونے والے افراد کو مقامی ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ ان میں سے کچھ زخمیوں کی حالت تشویشناک تھی، لیکن فورسز نے انہیں فوری طبی امداد فراہم کی۔ سیکیورٹی فورسز کی کوشش تھی کہ جتنے بھی یرغمالی موجود ہیں، ان کو جلد سے جلد آزاد کرایا جائے۔

"بلوچستان میں جافر ایکسپریس ٹرین پر دہشت گردوں کا حملہ: 450 مسافروں کو یرغمال بنا لیا، 27 دہشت گرد ہلاک"

بی ایل اے (بلوچ لبریشن آرمی) کا پس منظر
دہشت گرد گروہ بلوچ لبریشن آرمی (BLA) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ بی ایل اے ایک علیحدگی پسند دہشت گرد گروہ ہے جو بلوچستان کی آزادی کے لیے لڑ رہا ہے۔ اس گروہ نے پچھلے کئی سالوں میں پاکستان کے مختلف حصوں میں دہشت گردانہ حملے کیے ہیں، جن میں سیکیورٹی فورسز اور عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ بی ایل اے نے اپنے آپ کو بلوچستان میں بسنے والی بلوچ قوم کی آواز قرار دیا ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ وہ بلوچستان کے وسائل کی لوٹ مار اور وہاں کے عوام کے حقوق کی پامالی کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے کیے جانے والے حملوں میں ان کے ارکان سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بناتے ہیں اور ان کے حملوں میں اکثر معصوم شہری بھی مارے جاتے ہیں۔ اس گروہ نے بلوچستان میں مختلف اہم مقامات پر حملے کیے ہیں، جن میں فوجی چیک پوسٹس، ریلوے لائنز، اور دیگر اہم تنصیبات شامل ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے 300,000 پاکستانی نوجوانوں کو آئی سی ٹی کی تربیت دینے کے منصوبے کا جائزہ لیا

حکومت کی کارروائی اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ
پاکستان کی حکومت نے اس حملے کے بعد یہ واضح کیا کہ وہ دہشت گردوں کو ہر صورت میں پکڑ کر سزا دے گی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کے خلاف تمام ممکنہ کارروائیاں کریں گی تاکہ اس طرح کے حملوں کا دوبارہ وقوع نہ ہو۔ حکومت نے بلوچستان میں سیکیورٹی کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے مزید اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے۔

نتائج اور مستقبل کی حکمت عملی
اس حملے کے بعد پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے اپنی حکمت عملی کو مزید مضبوط کیا ہے تاکہ دہشت گردوں کو شکست دی جا سکے۔ حکومت نے یہ عہد کیا ہے کہ بلوچستان میں عوامی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے وہ ہر ممکن اقدام کرے گی۔

اس حملے نے بلوچستان میں دہشت گردوں کی موجودگی اور ان کی طاقت کو ظاہر کیا ہے، اور یہ واضح کیا ہے کہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف ایک نئی حکمت عملی اپنانا ہو گا۔ دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ ان کے سہولت کاروں کے خلاف بھی کارروائی کی ضرورت ہے، خاص طور پر ان گروپوں کے جو افغانستان سے ان دہشت گردوں کو سپورٹ کرتے ہیں۔

بلوچستان میں جافر ایکسپریس ٹرین پر حملہ ایک سنگین اور دل دہلا دینے والا واقعہ تھا جس میں بے گناہ لوگوں کی جانیں گئیں۔ سیکیورٹی فورسز کی بھرپور کارروائی کے باوجود اس حملے نے یہ واضح کر دیا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف مزید سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔ عالمی سطح پر اس حملے کی مذمت کی گئی ہے اور پاکستان کو دہشت گردوں کے خلاف مزید مضبوط حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔

Related Posts

خیبرپختونخوا: مخصوص نشستوں پر ارکان اسمبلی کی حلف برداری کا وقت تبدیل، تقریب آج شام گورنر ہاؤس میں ہوگی
  • July 20, 2025

 پشاور (نمائندہ خصوصی)…

Continue reading

One thought on “بلوچستان میں جافر ایکسپریس ٹرین پر دہشت گردوں کا حملہ: 450 مسافروں کو یرغمال بنا لیا، 27 دہشت گرد ہلاک

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *