
منگلا ڈیم میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول تک پہنچنا تشویش ناک ہے:سید راشد حسین بخاری
آبی قلت کے پیش نظر پانی کا تحفظ اور استعمال شدہ پانی کو دوبارہ قابل استعمال بنانا ہوگا:گفتگو
ڈیمز میں پانی کی قلت سے پنجاب میں زراعت پر منفی اثرات مرتب اور پیداوار کم ہوگی:نائب صدر
کاشتکار فلڈ ایریگیشن کی بجائے آبپاشی کے جدید طریقوں کو ترجیح دیں تاکہ پانی کا ضیاع کم سے کم ہوسکے
(نمائدہ خصوصی)نائب صدر مستقبل پاکستان سید راشد حسین بخاری نے کہا کہ منگلا ڈیم میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول تک پہنچنا تشویش ناک ہے،
واپڈا اعداد و شمار کے مطابق منگلا ڈیم میں پانی کی آمد 19 ہزار نو سو اور اخراج 28 ہزار کیوسک ہے جبکہ تربیلا ڈیم میں پانی کی آمد 22 ہزار دو سو اور اخراج 20 ہزار کیوسک ہے،
ترقی کے تیرویں ہدف کلائمنٹ چینج کی اگاہی کے لئے پاکستان سوشل ایسوسی ایشن اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔
ڈیمز میں پانی کی قلت سے نہ صرف پنجاب میں زراعت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے بلکہ عوام کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،
رواں مالی سال پہلے 8 ماہ کے دوران ڈھائی ارب ڈالر کے چاول برآمد کیے گئے لیکن جب پانی کی قلت کے باعث چاول کی اچھی پیداوار حاصل نہیں ہوگی تو اس کی برآمد بھی شدید متاثر ہوگی۔
ان خیالات کا اظہار آبی قلت کے بڑھتے ہوئے خدشات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ آبی قلت کے پیش نظر جہاں حکومت کو پانی کے تحفظ،استعمال شدہ پانی کو دوبارہ قابل استعمال بنانے،بارش کا پانی ذخیرہ کرنے اور سمندری پانی کو قابل استعمال بنانے کی ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے وہیں کاشتکاروں کو بھی فلڈ ایریگیشن کی بجائے آبپاشی کے جدید طریقوں کو ترجیح دینی چاہیے تاکہ پانی کے ضیاع کو کم سے کم کیا جاسکے۔
پاکستان میں ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ کوالیفائرز کا آغاز، دلچسپ مقابلے لاہور میں
سید راشد حسین بخاری نے کہا کہ حکومت کو آبی قلت کے بحران پر قابو پانے کیلئے جہاں مزید ڈیمز بنانے ہوں گے وہاں بھارت کو بھی سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد کیلئے مجبور کرنا ہوگا
ورنہ آبی قلت کا مسئلہ آنے والے دنوں میں مزید بڑھ جائے گا اور اس کی وجہ سے ملکی زراعت پر منفی اثرات مرتب ہونے کے ساتھ انسانی بقاء کو لاحق خطرات بھی بڑھ جائیں کیونکہ پانی کے بغیر زندگی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔
میڈیا سیل مستقبل پاکستان