پاکستان میں پانی کی کمی اور موسمیاتی تبدیلیوں کا شدید خطرہ: حکیم لطف اللہ کا انتباہ

اگر یہی حال رہا تو 2040 تک ہم قحط سالی کا شکار ہو جاییں گے۔حکیم لطف اللہ

جو پانی ضائع ہورہا ہے ہم اس کو سنبھالنے کی بات نہیں کر رہے جو 20 فیصد ڈیموں کے اندر موجود ہے اس کے اوپر جھگڑے چل رہے ہیں۔

پاکپتن(بیوروچیف)اس وقت پاکستان پانی کی80% کمی کا شکار ہے ہمارے گلیشئر مسلسل پگھل رہے ہیں اور ہر سال اس میں اضافہ ہو رہا ہے.

مناسب ٹمپریچر نا ہونے کی وجہ سے 145 ملین ایکڑ فٹ پانی ضائع ہو رہا ہے ہمارے گلیشئر کا20 فیصد پانی ہمارے ڈیمو میں جاتا ہے.

جو کاشتکاری کے کام اتا ہے اور 80 فیصد پانی 30 ارب ڈالر کا نقصان کرتا ہوا سمندر میں گرتا ہے ان خیالات کا اظہار معروف سماجی لیڈر مرکزی سیکرٹری جنرل پاکستان سوشل ایسوسی ایشن حکیم لطف اللہ نے ایف ایم 107 میں بطور مہمان خصوصی شرکت کرکے کیا مزید انہوں نے کہا کہ ہمارے اس وقت 700 چھوٹے بڑے گلیشئر ہیں جو پگھل رہے ہیں اور اگر اسی طرح گرمی بڑھتی رہی تو یہ 2040 تک تمام گلیشئر پگھل جائیں گے

ہمارے جو گلیشئر پگھلتے ہیں ان کے گردو نواح میں 33 جھیلیں ہیں جن میں یہ پانی جمع ہوتا ہے تقریبا 3 سال ہم پہلے ایک جھیل پھٹ گئی تھی جس کی وجہ سے ایک بہت بڑا سیلاب ایا تھا اگر اسی طرح گلیشئر پگھلتے رہے تو جھیلوں کے بھی پھٹنے کا خدشہ ہے اور اس کے نتیجہ میں بڑا سیلاب أنے کا اندیشہ بھی ہے.

پچھلے دنوں حکومت پنجاب نے چولستان کے لیے ایک نہر کا پروپوزل دیا ہے کہ یہ جو ہمارا بہاولنگر سے اگے تک کا ڈیزرٹ ہےوہ سارا ویران پڑا ہے یہ اباد ہو جائے گا مگر اس کے اوپر جھگڑا شروع ہو گیا تو جو پانی ضائع ہورہا ہے ہم اس کو سنبھالنے کی بات نہیں کر رہے جو 20 فیصد ڈیموں کے اندر موجود ہے اس کے اوپر جھگڑے چل رہے ہیں.
ہماچل پردیش کا زبردست اقدام. پنجاب میں ریاستی بسوں کے رات کے قیام پر پابندی، 20 روٹس پر سروس معطل!
اپ اندازہ لگائیں کہ جو پانی ہمارے ڈیموں میں موجود ہے وہ بھی اب گندا ہونے کو ہے ڈیموں میں کچرا بھرا پڑا ہے جس کی صفائی کرنا محال نظر أرہا ہے دوسری طرف اپ دیکھیں کہ انڈیا نے کشمیر پر 750 ڈیم تعمیر کر لیے جبکہ ہم چار سے اگے نا جاسکے ہمیں کالا باغ ڈیم سمیت باقی کے ڈیم بھی جلد از جلد بنانا ہوں گے تاکہ ہم سستی توانائی بھی حاصل کر سکیں اور ضایع ہونے والا پانی بھی محفوظ کر سکیں

اس وقت ہم جن شدید موسمیاتی تبدیلیوں کی ذد میں ہیں اگر ایسا ہی چلتا رہا تو 2030 تک اگر ہمیں عالمی سطح 384 ارب ڈالر ملیں گے تو ہماری موسمیاتی تبدیلیاں ٹھیک ہوں گئیں وگرنہ ہم تباہی کی طرف بڑھ رہے ہیں پاکستان کلایمنٹ چینج کے حوالے سے اس وقت 10 بڑے ممالک میں اس کا شمار ہے

افریقہ کا کیپیٹل کیپ ٹاؤن اس وقت پانی کی قلت کی ذد میں ہے اسی طرح اسلام اباد پچھلے سات سالوں سے پانی کو ترس رہا ہے وہاں واٹر ایمرجنسی نافذ ہے اور اسی طرح ہمارا لاہور ہمارا فیصل اباد اور کراچی پانی کی شدید کمی کا شکار ہیں پنجاب میں 35 40 فٹ میں پانی ہوا کرتا تھا جو اب 350 فٹ تک چلا گیا ہے

گزشتہ دنوں ہمارے سپیکر ملک احمد پنجاب اسمبلی ان کی أنکھوں میں انسو أ گیے کہ ائندہ 15 سال بعد پانی کی ایک بوند بھی نظر نہیں ارہی ہے ہمارے پاس زمین کو بچانے کے لیے دو سال بچے ہیںاور ہم خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں اگر ہم اس دھرتی ماں کو بچانے کے لئے اس پر ذیادہ سے ذیادہ درخت لگا لیں گے تو ہم اسے بنجر ہونے سے بچا سکتے ہیں
ظلم کے خلاف قیام اور سیرتِ نبوی ﷺ پر عمل ہی امت مسلمہ کی نجات کا راستہ ہے. سیرتِ نبوی ﷺ پر عمل ہی ہماری کامیابی کی ضمانت ہے،
وگرنہ اس کو بنجر ہونے سے کوئی نہیں بچا سکتا 2040 تک سائنسدان بتا رہے ہیں کہ یہاں پہ پانی ختم ہو جائے گا سبزہ بھی نظر نہیں ائے گا پاکستان میں اس وقت سب سے ذیادہ بل پانی پر ا رہے ہیں کلائمنٹ چینج اور پانی کی کمی کو پورا کرنے کا واحد حل صرف اور صرف شجرکاری ہے ہمیں وطن عزیز کی ترقی اور اپنی ذندگیوں کے لئے زیادہ سے زیادہ درخت لگانا ہوں گے درخت لگیں گے تو بارشیں ہوں گی بہت سی ہوں گی دوبارہ واٹر لیول ٹھیک ہوگا اور ہماری ترقی بھی اسی بات پر منحصر ہے۔

Related Posts

خیبرپختونخوا: مخصوص نشستوں پر ارکان اسمبلی کی حلف برداری کا وقت تبدیل، تقریب آج شام گورنر ہاؤس میں ہوگی
  • July 20, 2025

 پشاور (نمائندہ خصوصی)…

Continue reading

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *