
تحریر و ترتیب:(مسعودالحسن رانا)
کسی بھی ملک میں اظہار رائے کی أذادی ہونے کا مطلب بالکل یہ نہیں ہوتا کہ ہم کچھ بھی کہیں اور کسی کے بھی بارے میں کہیں اور اپنی ہزراہ سرائی میں یہ بھی بھول جائے کہ ریاستوں کی حفاظت عسکری اداروں کا حق ہے اور یہ وہ حق ہے جو حاصل کرتے ہوئے صرف شہادت ہی مقدر بنتی ہے
بلوچستان میں جعفر ایکسپریس ٹرین یرغمال دراصل ملک مخالف قوتوں کی ایک گھناؤنی سازش ہے جو بیرونی ایماء پر کی گئی دہشتگردوں کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے بلوچستان میں پاک افواج یا سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا پاک فوج یا سکیورٹی فورسز ریاست کی سالمیت، عوام کے تحفظ اور ملکی ترقی کے لیے ہمہ وقت کوشاں ہیں ایسی سرگرمیوں کا مقصد صرف انتشار اور بدامنی پھیلانا ہوتا ہے
ملک دشمن عناصر ہمیشہ گندی حرکتوں اور اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے پیٹھ پر وار کرتا ہے اور ہمیشہ اسے منہ کی کھانی پڑتی ہے چند شرپسند عناصر دشمن کے آلہ کار بن کر مذموم کاروائیاں کرتے ہیں لیکن ہماری بہادر اور جوانمرد سیکیورٹی فورسز کے جوان ہمیشہ ایسی بے حس کارروائیوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑے ہو کر دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہیں
گوگل والٹ پاکستان میں متعارف: ڈیجیٹل ادائیگیوں کا نیا دور
پاکستان کی سیکیورٹی فورسز وہاں نہ صرف امن و امان برقرار رکھنے میں مصروف ہیں بلکہ ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے بھی کام کر رہی ہیں ریاست مخالف عناصر کی ایسی کارروائیاں درحقیقت بیرونی دشمن سازشوں کا حصہ ہیں جن کا مقصد پاکستان کو کمزور کرنا ہے لیکن تاریخ گواہ ہے کہ پاکستانی قوم اور پاکستانی افواج اور تمام سیکیورٹی اداروں نے ہمیشہ دشمنوں کے عزائم کو ناکام بنایا ہے اور آئندہ بھی ایسا ہی ہوگا
پاکستانی عوام اور پاکستانی افواج کے درمیان دراڑ ڈالنے والے یہ جان لیں کہ اس قوم کے بہادر بیٹے خوا وہ سول ہوں یا پاک فوج کے جوان اصل میں ایک ہیں اب ذرا اس واقعہ کے پس منظر پر بھی نظر ڈالتے ہیں ایک عرصہ سے بلوچ حقوق کے نام پر انسانی جانوں سے کھیلنے والوں نے جعفر ایکسپریس ٹرین پر حملہ کر کے سینکڑوں مسافروں جن میں مرد ، عورتیں اور بچے شامل ہیں یرغمال بنا لیا اور ٹرین ڈرائیور امجد کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا
ہمارے نزدیک بلوچستان میں فورسز اور بالخصوص نہتے پنجابیوں پر حملے کرنے کا والوں کا مسئلہ حقوق نہیں ہے کیونکہ مسئلہ اگر حقوق کا ہوتا تو ذمہ داران کو یرغمال بنایا جاتا یہ واردات صرف اور صرف بلوچی پنجابی دو قوموں کے درمیان نفرت کی أگ بھڑکا کر ملک کو کمزور کرنے کی سازش ہے بلوچ عسکریت پسندوں کا طرز عمل اس بات کی دلیل ہے
جنوبی وزیرستان کی مسجد میں بم دھماکہ، جے یو آئی کے ضلعی صدر سمیت 4 افراد زخمی
کہ بلوچستان میں حقوق کے نام پر عصبیت کی آگ بھڑکا کر ملک توڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے .اس پہلو کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ بلوچستان میں بلوچ سرداروں ، پشتونوں اور سندھیوں کے برعکس صرف پنجابیوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے جس کا مقصد پنجابیوں کو پنجاب میں موجود بلوچوں پر حملے کرنے کے لئے مشتعل کرنا ہو سکتا ہے
تاکہ ملک میں تصادم اور افراتفری کے حالات پیدا کر کے ریاست کو کمزور کر دیا جائے بلوچستان کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا میں بھی فورسز پر حملوں کا سلسہ جاری ہے یہاں حکمت عملی قدرے مختلف نظر أ رہی ہے پوری قوم کا ہر فرد بلوچستان کی محرومیوں سے انکاری نہیں ہیں
بلکہ حقوق سے محرومیوں کا مسئلہ صرف بلوچستان اور خیبرپختونخوا ہی نہیں ملک بھر میں موجود ہےپنجاب میں عام شہریوں کے حقوق بری طرح پامال ہوتے ہیں صحیح بات یہ ہے کہ ہر صوبے کی ایک مخصوص کلاس صوبوں اور ریاست کے اختیار پر قابض ہے
یہی کلاس حقوق کی عدم دستیابی کی ذمہ دار ہے لہذا ملک بھر کے حقوق سے محروم طبقات کو ساتھ ملا کر عوامی جدوجہد کرنے کی بجائے محض بلوچ اور پشتون بیلٹ میں قتل و غارت کا بازار گرم کرنے والوں کا ایجنڈا حقوق کا حصول نہیں ریاست توڑنا ہے یاد رکھیں ہم سب کو اپنی سیکیورٹی فورسز۔فوج۔پولیس اور تمام عسکری اداروں کے ساتھ قدم بہ قدم چلنا ہو گا اور بیرونی سازشوں کو نیست و نابود کرکے وطن عزیز کو پیار محبت و أشتی کا گہوارہ بنانا ہو گا۔