شریعت میں درست مگر قانون میں جرم: ہائیکورٹ کا 15 سالہ دلہن کے حق میں فیصلہ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک 15 سالہ لڑکی کو اپنے شوہر کے ساتھ رہنے کی اجازت دیتے ہوئے یہ فیصلہ سنایا ہے کہ کم عمری کی شادی شریعت کے تحت باطل نہیں، مگر ملکی قانون کے تحت یہ ایک جرم ہے۔

عدالت نے یہ فیصلہ 15 سالہ لڑکی مدیحہ بی بی کی شوہر کے ساتھ رہنے کی درخواست پر جاری کیا۔ اپنے فیصلے میں عدالت نے کہا کہ مدیحہ بی بی نے عدالت میں دیے گئے بیان اور کرائسز سینٹر میں قیام کے دوران بھی، والدین کے پاس نہ جانے اور شوہر کے ساتھ رہنے کی خواہش پر قائم رہی۔

اہم فیصلہ: سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا جسٹس طارق جہانگیری کے خلاف حکم معطل کر دیا

شریعت اور قانون میں فرق

ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں شریعت اور قانون کے درمیان فرق کو واضح کیا۔ عدالت نے کہا:

شریعت کے مطابق: بلوغت اور رضامندی کے بعد نکاح درست ہے۔

قانون کے مطابق: اسلام آباد چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ 2025 کے تحت 18 سال سے کم عمر میں شادی جرم ہے۔

نکاح نامے اور نادرا ریکارڈ میں تضاد

سیلاب متاثرین کے لیے ڈی پی او کا10 مقامات پر الگ الگ سیلابی کشتیوں کے انچارج کے نام و ہیلپ لائن نمبر جاری، عوامی حلقوں کی جانب سے خراجِ تحسین

عدالت نے نشاندہی کی کہ نکاح نامے میں دلہن کی عمر تقریباً 18 سال درج کی گئی ہے، جبکہ نادرا ریکارڈ کے مطابق اس کی عمر 15 سال ہے۔ عدالتی فیصلے میں چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ 1929 اور مسلم فیملی لاز آرڈی نینس 1961 کے حوالہ جات بھی شامل کیے گئے ہیں۔

عدالتی سفارشات اور اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے

عدالت نے اپنے فیصلے میں سفارشات بھی دیں اور اس کی کاپی تمام متعلقہ وزارتوں اور فیملی کورٹس کے ججز کو بھجوانے کی ہدایت کی۔

واضح رہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل (CII) نے مئی 2025 میں خیبرپختونخوا حکومت اور قومی اسمبلی کی طرف سے بھیجے گئے کمسنی کی شادی کے امتناع کے بلوں کو “غیر اسلامی” قرار دیا تھا۔

کونسل نے ڈاکٹر علامہ محمد راغب حسین نعیمی کی زیر صدارت جاری کردہ اعلامیے میں قرار دیا تھا کہ:

عمر کی حد مقرر کرنا۔

اٹھارہ سال سے کم عمر کی شادی کو زیادتی قرار دینا۔

اور اس پر سزائیں مقرر کرنا۔

یہ تمام امور اسلامی احکام سے مطابقت نہیں رکھتے۔

تاہم، کونسل نے کمسنی کی شادیوں کی حوصلہ شکنی پر زور دیا تھا اور یہ رائے بھی دی تھی کہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں نکاح کو غیر ضروری قانونی پیچیدگیوں سے محفوظ رکھنا چاہیے۔

تعلیمی ادارے میں بچوں پر وحشیانہ تشدد، بھاری فیسوں کے بدلے ناقص تعلیم اور والدین کے ساتھ ناروا سلوک

جہیز پر کونسل کی پوزیشن

جہیز کے حوالے سے کونسل نے واضح کیا تھا کہ لڑکی والوں پر سامان دینے کے لیے زور زبردستی کرنا اسلامی تعلیمات کے منافی ہے اور لڑکے والوں کی جانب سے مطالبات بھی درست نہیں۔

  • Related Posts

    پی ٹی آئی کو مزید جھٹکے لگیں گے، وزراء کے استعفے 27 ستمبر کے جلسے کا آفٹر شاک: ڈاکٹر عباداللہ
    • September 30, 2025

    پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک)…

    Continue reading

    One thought on “شریعت میں درست مگر قانون میں جرم: ہائیکورٹ کا 15 سالہ دلہن کے حق میں فیصلہ

    Leave a Reply

    Your email address will not be published. Required fields are marked *