
دبئی: بھارت اور نیوزی لینڈ کا چیمپئنز ٹرافی فائنل اتوار کو دبئی میں ہوگا، اور اس میچ کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے، کیونکہ یہ بھارت کے دو عظیم کھلاڑیوں، ویرات کوہلی اور روہت شرما کے لیے ممکنہ طور پر آخری 50 اوورز کا میچ ہو سکتا ہے۔ دونوں کھلاڑیوں نے بھارت کی کرکٹ کی تاریخ میں ایک اہم مقام حاصل کیا ہے اور یہ میچ ان کے کرکٹ کیریئر کے آخری مرحلے کی نشاندہی کر سکتا ہے۔
ویرات کوہلی اور روہت شرما دونوں ہی گزشتہ 15 سالوں سے بھارتی کرکٹ کی پہچان بنے ہوئے ہیں اور ان دونوں کا بھارت کی کامیابی میں بڑا کردار ہے۔ ان دونوں نے بھارتی کرکٹ کو ایک نئی پہچان دی ہے اور ان کی شراکت داری نے بھارت کو کئی فتوحات دلوائیں۔ اس فائنل میچ میں دونوں کھلاڑیوں کا کھیل، ان کی مہارت اور ان کا عزم ایک نیا تاریخی باب رقم کر سکتا ہے، لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ یہ میچ ان دونوں کھلاڑیوں کا آخری عالمی 50 اوورز کا میچ ہو۔
ویرات کوہلی اور روہت شرما کی کرکٹ کیریئر کا آغاز
ویرات کوہلی اور روہت شرما کی کرکٹ کیریئر کا آغاز بہت ہی شاندار رہا تھا۔ دونوں نے بھارت کی جانب سے نہ صرف انٹرنیشنل کرکٹ میں اپنی جگہ بنائی بلکہ ان کی کارکردگی نے بھارت کو عالمی سطح پر کئی فتوحات دلوائیں۔ ویرات کوہلی نے 2008 میں اپنی انٹرنیشنل کرکٹ کیریئر کا آغاز کیا اور اپنی شاندار بیٹنگ کے ذریعے دنیا بھر میں اپنی جگہ بنا لی۔ وہ بھارت کے ایک عظیم بیٹر اور کپتان کے طور پر ابھرے اور اپنی قیادت میں بھارت کو 2018 میں پہلی بار عالمی نمبر ایک کا درجہ دلایا۔
پاکستانی کھانوں میں گھی اور آئل کا بے دریغ استعمال صحت اور جیب دونوں کے لئے نقصان دہ ہے۔حکیم لطف اللہ
روہت شرما کا کرکٹ کیریئر بھی شاندار رہا۔ وہ 2007 میں انٹرنیشنل کرکٹ میں شامل ہوئے اور ان کی بڑی اننگز نے بھارت کو عالمی ٹورنامنٹس میں کامیاب بنانے میں مدد فراہم کی۔ روہت شرما کے پاس ایک ایسی تکنیک ہے جس کی بدولت وہ طویل فارمیٹس میں بھی کامیاب رہے ہیں اور محدود اوورز کے کھیل میں ان کا ریکارڈ لاجواب ہے۔
دونوں کھلاڑیوں نے 50 اوورز کے کھیل میں کئی ریکارڈز بنائے اور ان کی شراکت داری نے کئی میچز کے دوران بھارت کو فتح دلائی۔ ان دونوں نے اپنے کیریئر میں ایک ساتھ کئی فتحیں حاصل کیں اور بھارت کو کرکٹ کے عالمی منظرنامے پر ایک طاقتور ٹیم بنایا۔
ویرات کوہلی اور روہت شرما کا ٹیسٹ کرکٹ میں اتار چڑھاؤ
ویرات کوہلی اور روہت شرما دونوں ہی ٹیسٹ کرکٹ میں بھارت کے اہم کھلاڑی رہے ہیں، لیکن حالیہ برسوں میں دونوں کے کھیل میں کمی آئی ہے، خاص طور پر ویرات کوہلی کی فارم میں اتار چڑھاؤ آیا ہے۔ ان دونوں کھلاڑیوں کی فارم میں کمی اور کچھ کمزوریوں نے ان کے کیریئر کے آخری مرحلے میں سوالات اٹھائے ہیں کہ آیا وہ کب ریٹائر ہوں گے۔
ویرات کوہلی، جو کبھی بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کے اسٹار بیٹر رہے، 2019 کے بعد سے اپنی فارم میں ایک بڑی کمی محسوس کر رہے ہیں۔ ان کا اسٹرائیک رن، فیلڈ میں چلنے کی رفتار اور ماضی کی طرح بیٹنگ کے دوران تسلسل کی کمی نے ان کی پرفارمنس پر اثر ڈالا۔ اس کے باوجود، ان کا ٹیسٹ کرکٹ میں اہم کردار اور ان کی موجودگی نے بھارتی ٹیم کو کئی کامیابیاں دلائیں۔ حالیہ برسوں میں جب ان کی پرفارمنس کمزوری کا شکار ہوئی تو قیاس آرائیاں شروع ہو گئی تھیں کہ ویرات کوہلی کے ریٹائرمنٹ کے قریب ہیں۔
روہت شرما بھی ٹیسٹ کرکٹ میں اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں، حالانکہ انہوں نے کچھ یادگار اننگز بھی کھیلیں۔ ان کی اننگز میں تسلسل کی کمی اور بعض اوقات اپنے بہترین کھیل کا فقدان محسوس ہوا، جو ان کی عمر کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔ تاہم، دونوں کھلاڑیوں نے ایک طویل عرصے تک ٹیسٹ کرکٹ میں بھارت کی نمائندگی کی ہے اور ان کا کیریئر ایک عظیم داستان بن چکا ہے۔
ٹی ٹوئنٹی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ اور 50 اوورز کی کرکٹ پر توجہ
گزشتہ سال، دونوں کھلاڑیوں نے انٹرنیشنل ٹی ٹوئنٹی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی، خصوصاً 2022 میں آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بعد۔ بھارت کے ٹی ٹوئنٹی عالمی چیمپئن بننے کے بعد، دونوں کھلاڑیوں نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ اب اس فارمیٹ میں نہیں کھیلیں گے اور اس کے بجائے اپنی توجہ 50 اوورز کے کھیل پر مرکوز کریں گے۔
ٹی ٹوئنٹی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لینے کے بعد، ان کے مداحوں کو امید تھی کہ وہ 2023 میں ہونے والے عالمی کپ میں بہترین کارکردگی دکھائیں گے۔ تاہم، ان کی عمر اور کرکٹ کے دیگر فارمیٹس میں کمزوریوں کے سبب ان کا کھیل متاثر ہو سکتا ہے۔ بھارت میں ان کے مداحوں کی یہ خواہش رہی ہے کہ وہ اپنے کیریئر کا آخری عالمی 50 اوورز کا کرکٹ ٹورنامنٹ جیت کر اپنی کامیاب کرکٹ کا اختتام کریں۔
چیمپئنز ٹرافی فائنل: ایک نیا سنگ میل
چیمپئنز ٹرافی فائنل بھارت اور نیوزی لینڈ کے درمیان دبئی میں ہونے والا میچ دونوں کھلاڑیوں کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔ اس فائنل میں ان کے کھیل کا معیار، ان کے کھیل میں تجربہ اور ان کے بلند حوصلے کا ایک نیا باب رقم ہو سکتا ہے۔ اگرچہ دونوں کھلاڑیوں نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی ہے، لیکن یہ چیمپئنز ٹرافی ان کے لیے ایک سنہری موقع ہو سکتا ہے تاکہ وہ اپنی موجودہ کرکٹ کیریئر کو ایک جیت کے ساتھ ختم کریں۔
اس فائنل میچ کے دوران، ویرات کوہلی اور روہت شرما کو اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کرنا ہوگا تاکہ ان کا یہ ممکنہ آخری 50 اوورز کا میچ ایک شاندار یاد بن جائے۔ ان دونوں کے لیے اس میچ کا نتیجہ نہ صرف ان کے کیریئر کے لحاظ سے اہم ہوگا بلکہ بھارت کے کرکٹ شائقین کے لیے بھی یہ ایک تاریخی لمحہ ہو سکتا ہے۔
بھارت اور نیوزی لینڈ کا فائنل: ایک بہترین مقابلہ
بھارت اور نیوزی لینڈ کا فائنل ایک بہترین مقابلہ ہو سکتا ہے۔ دونوں ٹیمیں عالمی سطح پر ایک دوسرے کی حریف رہی ہیں اور دونوں نے اپنے اپنے دور میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ بھارت کے پاس کوہلی، روہت، شریاس ایئر اور دیگر اہم کھلاڑی ہیں، جنہوں نے حالیہ برسوں میں ٹیم کی پوزیشن کو مستحکم کیا ہے۔ نیوزی لینڈ بھی ایک مضبوط ٹیم ہے اور ان کے پاس کین ولیم سن، ٹام لیتھم اور دیگر کھلاڑی ہیں، جو کسی بھی ٹیم کو مشکلات میں ڈالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اس فائنل میچ میں بھارت کی ٹیم کا مکمل انحصار اپنے تجربہ کار کھلاڑیوں پر ہے، خصوصاً کوہلی اور روہت پر۔ ان دونوں کے کھیل کی مہارت اور ٹیم کے لیے ان کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے، یہ میچ نہ صرف ان کے کرکٹ کیریئر کا اختتام ثابت ہو سکتا ہے بلکہ بھارتی کرکٹ کے ایک نئے دور کی بھی شروعات ہو سکتی ہے۔
مستقبل میں کرکٹ کے نئے رہنما
اگر یہ چیمپئنز ٹرافی ان دونوں کھلاڑیوں کا آخری 50 اوورز کا میچ ہو، تو اس کے بعد بھارت کو اپنی ٹیم کے نئے رہنماؤں کی ضرورت ہوگی۔ بھارت کے لیے یہ ایک نیا چیلنج ہوگا کہ وہ اپنے تجربہ کار کھلاڑیوں کے بعد نئے کھلاڑیوں کو موقع دے اور انہیں عالمی سطح پر کامیاب بنانے کے لیے رہنمائی فراہم کرے۔
ویرات کوہلی اور روہت شرما کے بعد بھارتی ٹیم کے نئے کھلاڑیوں کو ان کے مشورے اور تجربے کی کمی محسوس ہو سکتی ہے، لیکن بھارت میں نوجوان کھلاڑیوں کی کمی نہیں ہے۔ کھلاڑیوں جیسے شریاس ایئر، رشبھ پنت اور دوسرے کھلاڑی بھارت کے مستقبل کے لیے اہم ثابت ہو سکتے ہیں۔