اسلام آباد (ڈیجیٹل ڈیسک): پاک فوج نے افغانستان کی سرزمین سے ہونے والی حالیہ اشتعال انگیزی اور دراندازی کا سخت جواب دیا ہے، جس کے نتیجے میں 200 سے زیادہ افغان طالبان اور ان سے منسلک دہشت گرد مارے گئے ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (ISPR) کی جانب سے جاری بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ پاکستانی مسلح افواج نے نہ صرف حملے کو کامیابی سے پسپا کیا، بلکہ ملک کے حقِ دفاع (Right to Self-Defense) کو استعمال کرتے ہوئے سرحد پار طالبان کے ٹھکانوں اور دہشت گردوں کے تربیتی کیمپوں پر مؤثر اور فیصلہ کن کارروائیاں کیں۔
Qadirpur Raan News: ناجائز اسلحہ رکھنے والا ملزم ناصر خان گرفتار۔
(ISPR) حملہ اور شدید ردِعمل
آئی ایس پی آر کے مطابق، یہ بزدلانہ حملہ 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب کیا گیا تھا، جس کا مقصد سرحدی علاقوں میں عدم استحکام پیدا کر کے دہشت گردی کے منصوبوں کو مکمل کرنا تھا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس حملے میں افغان طالبان کے ساتھ ساتھ فتنۃ الخوارج (دہشت گرد عناصر) اور فتنہ الہندوستان (بھارتی سرپرستی یافتہ) گروہ بھی ملوث تھے۔
پاکستانی افواج نے زمینی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ فضائی ضربیں (Air Strikes) اور کارروائیاں بھی کیں، جن کا نشانہ وہ مراکز تھے جو دہشت گردوں کی تربیت اور نیٹ ورکس کو معاونت فراہم کر رہے تھے۔
جانی نقصان کا تخمینہ اور قبضے
انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کیے گئے نقصان کے تخمینے کے مطابق، پاکستانی افواج کی ان کارروائیوں میں 200 سے زیادہ طالبان اور ان کے حواری دہشت گرد ہلاک ہوئے، جبکہ ایک بڑی تعداد میں زخمی بھی ہوئے۔
پاک فوج نے سرحدی پٹی پر موجود 21 طالبان پوزیشنوں پر وقتی طور پر قبضہ بھی کر لیا اور ان کے متعدد ٹھکانوں کو تباہ کیا۔
اس دوران پاک فوج کے 23 بہادر جوانوں نے شہادت کا رتبہ حاصل کیا۔
آئی ایس پی آر نے یہ بھی تصدیق کی کہ کارروائیوں کے دوران شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تمام تر احتیاطی تدابیر اختیار کی گئیں۔
شکارپور: جعفر ایکسپریس کو حادثہ، دھماکے سے 2 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں، 4 زخمی