
29 ستمبر 2025 کو، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو عدالتی کام سے روکنے کے اسلام آباد ہائی کورٹ (IHC) کے حکم کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔
IHC کا حکم معطل: سپریم کورٹ نے جسٹس جہانگیری کو عدالتی کام سے روکنے کے ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کر دیا اور تمام متعلقہ فریقین اور اٹارنی جنرل کو نوٹسز جاری کر دیے۔
رجسٹری کے طریقہ کار پر سوال: بینچ کے ایک رکن، جسٹس شاہد بلال حسن نے سوال اٹھایا کہ ہائی کورٹ میں رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے باوجود جسٹس جہانگیری کے خلاف درخواست پر نمبر کیسے لگایا گیا۔ انہوں نے دونوں فریقین کے وکلاء سے کہا کہ وہ اس معاملے پر دلائل تیار کر کے آئیں۔
وکیل کے دلائل: جسٹس جہانگیری کے وکیل، منیر اے ملک نے دلیل دی کہ یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ ایک ہائی کورٹ کے بینچ نے اپنے ہی جج کو کام کرنے سے روکا ہو۔ انہوں نے زور دیا کہ IHC کے حکم میں قانونی نظیروں اور انصاف کے اصولوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات 16 ماہ سے زیادہ عرصے کے بعد بھی زیر التوا ہیں۔
بدنیتی کے الزامات: ملک نے یہ بھی ذکر کیا کہ درخواست دائر ہونے کے بعد کچھ واقعات پیش آئے جنہیں وہ عدالت کے سامنے رکھیں گے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ جس بینچ نے روکنے کا حکم جاری کیا تھا، اس کی سربراہی وہی چیف جسٹس کر رہے تھے جن کے تبادلے کو کئی ججوں، بشمول جسٹس جہانگیری، نے چیلنج کیا تھا۔
ایران سے 450 پاکستانی زائرین کا انخلا مکمل، طلبا کی واپسی کا پہلا مرحلہ شروع