اسلام آباد/مظفرآباد – وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آزاد کشمیر کی 12 مخصوص نشستوں کے ووٹنگ حقوق کے حوالے سے کسی بھی یکطرفہ اور جلدباز فیصلے کے خلاف خبردار کیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اس اہم آئینی معاملے پر جامع سیاسی اور آئینی اتفاق رائے ضروری ہے۔
آئینی نقاط پر ٹھنڈے دل سے غور ضروری
وفاقی وزیر قانون نے ایک بیان میں کہا کہ جب سیاست یا آئین کی بات ہو تو تمام قانونی اور آئینی نقاط پر ٹھنڈے دل سے سوچ سمجھ کر بات چیت اور حل تلاش کرنا چاہیے۔
انہوں نے ان 12 حلقوں کے ووٹرز کے پس منظر کو اجاگر کرتے ہوئے کہا
آزاد کشمیر کی ان 12 نشستوں کے حلقوں کے تمام ووٹرز کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں۔
یہ لوگ بھارت کی غلامی سے آزادی حاصل کرنے اور پاکستان کی خاطر بے گھر ہوئے۔
ان لوگوں کو پاکستان نے مہمانوں کی طرح آباد کیا، ان کا تعلق کشمیر سے ختم نہیں کیا جاسکتا۔
اعظم نذیر تارڑ نے خبردار کیا کہ کسی بھی عوامی تحریک کے نتیجے میں یہ تعلق یک لخت تو بالکل بھی ختم نہیں ہونا چاہیے۔
مریم نواز کا واضح پیغام: پنجاب کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتی، ہر وار کا منہ توڑ جواب دوں گی
کشمیر کاز کو نقصان کا خدشہ
وزیر قانون نے اس معاملے کے حل کے لیے ایک جامع آئینی پیکج اور سیاسی اتفاق رائے کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا مؤقف تھا کہ اس اتفاق رائے میں تمام کشمیری قیادت اور ان کے نمائندگان کو شامل کرنا چاہیے جن کے ووٹ کا حق ختم کرنے کی بات کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عجلت میں کیے گئے فیصلوں پر کئی طرح کے اعتراضات اٹھ سکتے ہیں، جیسے
عجلت میں یہ کام کیوں کیا جارہا ہے؟
منتخب لوگ یہ کام کیوں نہیں کررہے؟
انہوں نے خبردار کیا کہ آئینی ترامیم اور بنیادی حقوق پر فیصلے جلدبازی میں نہیں کرنے چاہیے، کیونکہ اس میں بہت ساری قانونی موشگافیں اور آئینی ایشوز شامل ہیں۔ تارڑ کے مطابق، آزاد کشمیر کے آئین میں ریفرنڈم کی کوئی شق نہیں، اور عجلت میں کی گئیں یہ چیزیں ہمارے کشمیر کاز کو نقصان پہنچائیں گی۔
شریعت میں درست مگر قانون میں جرم: ہائیکورٹ کا 15 سالہ دلہن کے حق میں فیصلہ