ملکی حالات اور عوامی فائدہ ,فکر فردا

فکر فردا

مسعودالحسن رانا
پاکستان میں پٹرولنگ مصنوعات کی قیمتیں اکثر عوامی حلقوں اور حکومتی لوگوں میں تنازع کا باعث بنی رہتیں ہیں گزشتہ ادوار میں پٹرولنگ مصنوعات کی قیمتیں ناتو تنازع کا سبب بنیں اور نا ہی ان کی قیمت اختلاف رائے کے زمرے میں أئیں

کیونکہ پاکستانی عوام نے صبر کر لیا کہ جو ہو گا دیکھا جائے گا اس وقت وطن عزیز میں ریکارڈ مہنگائی پھیلی ہوئی ہے خصوصا پٹرولنگ مصنوعات کی قیمتیں اس وقت اونچائی کی حدوں کو چھو رہی ہیں اب دیکھنا یہ ہے

کہ اگر قیمت بڑھنے کے اثرات عوام جھیلتے ہیں تو کیا قیمت کم ہونے کا سمر بھی مکمل عوام کی دسترس میں اتا ہے یا نہیں حالیہ گزرتے ہوئے سال میں ان کی قیمتوں میں بہت اتار چڑھاؤ چلتا رہا

مارچ 2025 سے اب تک عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے باعث اوگرا نے مختلف مراحل میں تقریباً 25 روپے فی لیٹر تک قیمتوں میں کمی کی تجاویز حکومت کو بار ہا پیش کیں

آر پی او کا مظفرگڑھ میں طاقتور چھاپہ: کھلی کچہریوں کے ذریعے عوامی مسائل کا فوری حل

مگر حکومت نے اس کمی کا فائدہ عوام کو دینے کے بجائے، پٹرولیم لیوی بڑھا کر ان ہی پیسوں سے سینکڑوں ملین روپے جمع کر لیے اور ان پیسوں میں سے صرف ساڑھے سات روپے تک بجلی کی قیمت کم کی گئی

حالانکہ فیول کی قیمتوں میں کمی اور آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظرِ ثانی کی وجہ سے بجلی کی قیمتیں خودبخود کم ہو جانی چاہیے تھیں

لیکن حکومت نے نہ صرف بجلی کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کا فائدہ عوام تک نہیں پہنچایا، بلکہ تیل کی قیمتوں میں کمی سے بھی محروم رکھاالمیہ یہ ہے

کہ ان ساڑھے سات ارب روپوں کا احسان، حکومت اخباری اشتہارات اور موبائل رنگ ٹون پیغامات کے ذریعے عوام پر جتانے میں لگی ہوئی ہے

اس سارے معاملہ میں دلچسپ بات یہ ہے کہ اس اشتہاری مہم پر آنے والے تمام اخراجات بھی عوام کے ٹیکسوں سے ادا کیے جا رہے ہیں

کمشنر ڈیرہ غازی خان چوہدری اشفاق احمد کا مظفرگڑھ کا دورہ، سپیشل بچوں میں عیدی اور تحائف تقسیم

دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی ٹیرف پالیسی عالمی معیشت پر بم گرانے کے مترادف ہے، 60 ممالک پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کا مطلب ہے

کہ 60 فیصد تجارت ختم کرنا جس سے امریکہ کے اندر مہنگائی کی ایک نئی لہر آئے گی جو ساری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے گی

کیونکہ جوابا ٹیرف عائد کرنے پر امریکہ نے پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے یہ صورتحال دنیا کو ایک نئی معاشی جنگ کی طرف دھکیل رہی ہے،

ساری دنیا کا مال امریکہ میں فروخت ہو گا پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت امریکہ کو برآمدات دینے پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے

یہ ٹیرف ایک بڑی آزمائش ہے جس کا آغاز گزشتہ روز سے دس فی صد بنیادی ٹیرف کی شکل میں ہوچکا ہے جسے29 فی صد تک پہنچنا ہے

اس آزمائش کو وزیر خزانہ نے دونوں ملکوں کیلئے جیت یعنی معاشی بہتری میں بدلنے کی بات تو کی ہے مگر ایسا ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا

کیونکہ پاکستان جیسا کمزور معیشت کا حامل ملک اس کا کسی طور بھی متحمل نہیں ہو سکتا صدر ٹرمپ نے دنیا کے بیشتر ملکوں کی برآمدات پر بھاری ٹیرف عائد کرکے عالمی منڈیوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے

تو پاکستان پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے وہ کسی سے بھی ڈھکے چھپے نہیں ہیں تاہم ضرورت اس امر کی ہے امریکہ کے ساتھ برابری کی سطح پر دو طرفہ تعلقات کو آگے بڑھا جائے

خواتین کو دوسرے شہروں کی بجاۓ پاکپتن میں علاج ومعالجہ کی تمام سہولیات میسر ہوں گی۔

نہ کہ امریکی من مانیوں پر عمل کرتے ہوئے مزید نقصان برداشت کیا جائے یہ ٹیرف مضبوط معیشت کے مالک ممالک تو نقصان کے ساتھ ہضم کر لیں گے

مگر پاکستان کسی صورت اس معاشی دہشتگردی کو برداشت نہیں کرسکتا اس ساری صورت حال میں پاکستان کی عوام یعنی عام أدمی کس طرح نبردأزما ہو گا اس کے بارے میں تبصرہ کرنا شائد ممکن ہی نہیں ہے ہاں ہم اپنی أنے والی نسلوں کے لئے دعا کر سکتے ہیں۔

Related Posts

One thought on “ملکی حالات اور عوامی فائدہ ,فکر فردا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *